Friday 16 February 2024

جو خشک جھیل کی مٹی سے آب مانگتے ہیں

 جو خشک جھیل کی مٹی سے آب مانگتے ہیں

وہ اندھ کار سے رنگوں کے خواب مانگتے ہیں

لہو پلاتے ہیں جو لوگ ہم کو جیون بھر

وہ شام ہوتے ہی کیوں کر شراب مانگتے ہیں

انہیں خبر ہی نہیں ہے خود اپنے ہونے کی

جو ہر سوال سے پہلے جواب مانگتے ہیں

وہ قتل کرنے کی آتے ہیں خواہشیں لے کر

جو مانگتے ہیں تو تازہ گلاب مانگتے ہیں

بھلا کے رکھتے ہیں جو لوگ سچ کی کڑواہٹ

جو میٹھے لفظوں کی ہر دم نقاب مانگتے ہیں

خدا کی راہ سے غافل ہیں جو وہی راہی

خُدا سے اپنے دُکھوں کا حساب مانگتے ہیں


راکیش راہی

No comments:

Post a Comment