Wednesday 14 February 2024

ترا ہر نشاں اب مٹانا پڑے گا

 ترا ہر نشاں اب مٹانا پڑے گا

صنم تیرے خط کو جلانا پڑے گا

مبارک ہو تجھ کو صنم تیری خوشیاں

غموں سے مجھے دل لگانا پڑے گا

بچانی ہے عزت اگر اپنے گھر کی

تو چھپ چھپ کے آنسو بہانا پڑے گا

مناسب نہیں تجھ کو رسوا کروں میں

مجھے اٹھ کے محفل سے جانا پڑے گا

مری چاہتوں کا یقیں تم کو ہوگا

مجھے اپنے خوں میں نہانا پڑے گا

نہیں کھیل سمجھو محبت کو اے دل

محبت میں خود کو مٹانا پڑے گا

جو ہے چاند چھونے کی دل میں تمنا

تجھے اپنا قد بھی بڑھانا پڑے گا

اگر قتل کرنا ہے مجھ کو تو کردے

مگر حق سے پردہ اٹھانا پڑے گا

جنہیں ناز ہے اپنی صورت پہ بسمل

انہیں آئینہ پھر دکھانا پڑے گا


پریم ناتھ بسمل

No comments:

Post a Comment