گھر کسی کا نہ اجاڑو یہ بسا رہنے دو
اور آنگن میں فرشتوں کی صدا رہنے دو
بھول جائیں نہ پرندے کہیں گھر کا رستہ
پیٹر کاٹو نہ کوئی،۔ پیٹر لگا رہنے دو
سر اُٹھائے گا تو پہنچے گا جنوں کی حد تک
راکھ کے ڈھیر میں شعلے کو دبا رہنے دو
میں نے مانا ہے ہواؤں سے تمہارا رشتہ
دل کے فانوس میں روشن تو دِیا رہنے دو
مُدتوں بعد یہ مِلتا ہے خزانہ انجم
راز جو دل میں چُھپا ہے وہ چُھپا رہنے دو
انجم لکھنوی
No comments:
Post a Comment