Sunday, 11 February 2024

گھر کسی کا نہ اجاڑو یہ بسا رہنے دو

 گھر کسی کا نہ اجاڑو یہ بسا رہنے دو

اور آنگن میں فرشتوں کی صدا رہنے دو

بھول جائیں نہ پرندے کہیں گھر کا رستہ

پیٹر کاٹو نہ کوئی،۔ پیٹر لگا رہنے دو

سر اُٹھائے گا تو پہنچے گا جنوں کی حد تک

راکھ کے ڈھیر میں شعلے کو دبا رہنے دو

میں نے مانا ہے ہواؤں سے تمہارا رشتہ

دل کے فانوس میں روشن تو دِیا رہنے دو

مُدتوں بعد یہ مِلتا ہے خزانہ انجم

راز جو دل میں چُھپا ہے وہ چُھپا رہنے دو


انجم لکھنوی

No comments:

Post a Comment