Sunday 18 February 2024

اس کے ہونٹوں پر سر مہکا کرتے ہیں

 اس کے ہونٹوں پر سُر مہکا کرتے ہیں

ہم اب خُوشبو سے تر سویا کرتے ہیں

روشن رہتے ہیں غم سطح پہ اشکوں کی

یہ پتھر پانی پر تیرا کرتے ہیں

دن بھر میں ان کی نگرانی کرتا ہوں

شب بھر میرے سپنے جاگا کرتے ہیں

آنکھیں دھوتے ہیں سونے کے پانی سے

جاگتے ہی جو تم کو دیکھا کرتے ہیں

وہ جو جھونکے جیسا آتا جاتا ہے

ہم جو ہوا کو چھو کر بکھرا کرتے ہیں

پندرہ دن کا ہو کر مرنے لگتا ہے

کیوں ہم چاند کو پالا پوسا کرتے ہیں

ہم کو آنسو ہی ملتے ہیں سیپ میں بھی

وہ اشکوں میں موتی رویا کرتے ہیں

بوسہ لینے میں کیوں کٹ جاتے ہیں ہونٹ

ہم مانجھے دانتوں سے کاٹا کرتے ہیں

اکثر سانسیں روک کے سنتا رہتا ہوں

اس کے لمس بدن پر دھڑکا کرتے ہیں

نیند کھلے تو اس کو پہلو میں پائیں

ہم بھی کیسے سپنے دیکھا کرتے ہیں

سارا غصہ اب بس اس کام آتا ہے

ہم اس سے سگریٹ سلگایا کرتے ہیں


سوپنل تیواڑی

No comments:

Post a Comment