Wednesday 21 February 2024

فکر ناکامئ تدبیر کروں یا نہ کروں

 فکر ناکامئ تدبیر کروں یا نہ کروں

ہم نشیں شکوۂ تقدیر کروں یا نہ کروں

درد کی آخری منزل ہے مسرت آگیں

تلخیٔ دہر کی تفسیر کروں یا نہ کروں

ربط باہم ہی سے ہے ان کے زمانہ قائم

حسن کو عشق سے تعبیر کروں یا نہ کروں

پھر اٹھے گا وہی طوفان حوادث اے دوست

پھر سے دنیا کو میں تعمیر کروں یا نہ کروں

پھر سے مشکوک ہوئے میری محبت کے نقوش

پھر نئے طور سے تحریر کروں یا نہ کروں

شاید اک نسخۂ اکسیر کی صورت نکلے

اس غم دل کی میں تفسیر کروں یا نہ کروں


سلطان الحق شہیدی

No comments:

Post a Comment