تمہیں جینے میں آسانی بہت ہے
تمہارے خون میں پانی بہت ہے
کبوتر عشق کا اُترے تو کیسے
تمہاری چھت پہ نگرانی بہت ہے
ارادہ کر لیا گر خُودکشی کا
تو خُود کی آنکھ کا پانی بہت ہے
زہر سُولی نے گالی گولیوں نے
ہماری ذات پہچانی بہت ہے
تمہارے دل کی من مانی مِری جاں
ہمارے دل نے بھی مانی بہت ہے
کمار وشواس
No comments:
Post a Comment