ایسے تو ذہنیت نہ خرابے میں ڈالیے
سڑکوں پہ تارکول کی شیشے اُچھالیے
نہ بن سکی تو صرف چٹانوں سے آج تک
ویسے تو ہم نے کانچ کے رشتے نبھا لیے
پانی سے اس کا زنگ نکلنا محال ہے
انسانیت کی شکل پہ تیزاب ڈالیے
پانی سے اس کا زنگ نکلنا محال ہے
انسانیت کی شکل پہ تیزاب ڈالیے
نہ بن سکی تو صرف چٹانوں سے آج تک
ویسے تو ہم نے کانچ کے رشتے نبھا لیے
واجد قریشی
No comments:
Post a Comment