Sunday 18 February 2024

ایسے تو ذہنیت نہ خرابے میں ڈالیے

 ایسے تو ذہنیت نہ خرابے میں ڈالیے 

سڑکوں پہ تارکول کی شیشے اُچھالیے 

نہ بن سکی تو صرف چٹانوں سے آج تک 

ویسے تو ہم نے کانچ کے رشتے نبھا لیے 

پانی سے اس کا زنگ نکلنا محال ہے 

انسانیت کی شکل پہ تیزاب ڈالیے

پانی سے اس کا زنگ نکلنا محال ہے 

انسانیت کی شکل پہ تیزاب ڈالیے 

نہ بن سکی تو صرف چٹانوں سے آج تک 

ویسے تو ہم نے کانچ کے رشتے نبھا لیے 


واجد قریشی

No comments:

Post a Comment