Monday 19 February 2024

شام غم کی سحر نہ ہو جائے

 شام غم کی سحر نہ ہو جائے

ہر خوشی مختصر نہ ہو جائے

آہ دل پر اثر نہ ہو جائے

ان کی بھی آنکھ تر نہ ہو جائے

راز الفت سنبھال کر رکھیے

ہر کوئی با خبر نہ ہو جائے

ہجر میں دل کا دل شکن عالم

جو ادھر ہے ادھر نہ ہو جائے

ذکر تکمیل آرزو چھیڑو

رات یوں ہی بسر نہ ہو جائے

مجھ پہ اتنا کرم نہ فرماؤ

میرا غم معتبر نہ ہو جائے


برق پونچھوی

(شِو رتن لال)

No comments:

Post a Comment