Thursday, 15 February 2024

حسین پھولوں کے موسم سہانے آئے ہیں

 حسین پُھولوں کے موسم سُہانے آئے ہیں

’’کلی کلی کو تبسّم سِکھانے آئے ہیں ‘‘

رکھے ہیں خار گُلوں کی قبا بچانے کو

یہ مُعتبر ہیں گُلوں کو بچانے آئے ہیں

بھری بہار میں پُھولوں کے چہرے اُترے ہیں

چمن میں جیسے فراثی پُرانے آئے ہیں

ہمیں پتہ ہے وہ نا آشنائے منزل ہیں

جو ہم کو راستہ سِیدھا بتانے آئے ہیں

عجیب لوگ ہیں یہ کنبھ کرن کی بستی میں

بغیر باجے کے کس کو جگانے آئے ہیں

گلے میں مالا ہے منکوں کی، شنکھ ہاتھوں میں

پیام امن کا سادھو سُنانے آئے ہیں

جلا کے بستیاں نیتا ہمارے اے ساگر

اُجاڑ گاؤں میں آنسو بہانے آئے ہیں


ڈاکٹر وکرم ساگر

No comments:

Post a Comment