Saturday 17 February 2024

مشکلوں میں مسکرانا سیکھیے

 مُشکلوں میں مُسکرانا سیکھیے

پُھول بنجر میں اُگانا سیکھیے

جو چلے پرچم اُٹھا کر دوستو

ساتھ اس کا ہی نبھانا سیکھیے

کھڑکیوں سے جھانکنا بے کار ہے

بارشوں میں بھیگ جانا سیکھیے

آندھیاں جب دے رہی ہوں دستکیں

تب دِیے کی لَو بچانا سیکھیے

تاک پر دھر کے اصولوں کو کبھی

نام اپنا مت کمانا سیکھیے

خامشی سے آج سُنتا کون ہے

شور محفل میں مچانا سیکھیے

ڈالئے دریا میں یوں مت نیکیاں

اب بھلا کر کے جتانا سیکھیے

تان کے رکھیے اسے ہر دم مگر

اس کے در پہ سر جُھکانا سیکھیے

ان کی یادوں سے ہوئی نم آنکھ کو

آپ دُنیا سے چُھپانا سیکھیے


نیرج گوسوامی

No comments:

Post a Comment