Friday 16 February 2024

جتنے پتھر ہیں سبھی مجھ میں لگاتے جاؤ

 جتنے پتھر ہیں سبھی مجھ میں لگاتے جاؤ

مجھے دیوار کی مانند اُٹھاتے جاؤ

میرے چہرے کو پڑھو ایک کہانی کی طرح

اور جذبات کی تصویر بناتے جاؤ

یا مقدر میں مِرے اپنا اضافہ کر دو

یا مِرے ہاتھوں کی تحریر مٹاتے جاؤ

ایک کے بعد کرو ایک اندھیرے میں شگاف

ایک کے بعد دِیا ایک جلاتے جاؤ

آج دستار کی قیمت ہے کسی سر کی نہیں

میرا سر کاٹ کے دستار چُراتے جاؤ

میرے ماتھے پہ ستارے کی جگہ خالی ہے

اپنے ہاتھوں سے کوئی داغ سجاتے جاؤ

تِری آنکھوں میں قیامت کے ہیں میخانے مراد

اپنی آنکھوں سے کوئی جام پلاتے جاؤ

بڑا چپ چاپ سا گُمنام سا رستہ ہوں مراد

التجا ہے کہ مِری خاک اُڑاتے جاؤ


رحمان امجد مراد

No comments:

Post a Comment