Wednesday 14 February 2024

دلوں کو توڑنے والو خدا کا خوف کرو

 دلوں کو توڑنے والو خدا کا خوف کرو

گرے ہوؤں کو اٹھا لو خدا کا خوف کرو

چمک کر اور بڑھاؤ نہ میری سیہ بختی

بڑے گھروں کے اجالو خدا کا خوف کرو

نہ جاؤ کار محبت میں چھوڑ کر تنہا

ذرا سا ہاتھ بٹا لو خدا کا خوف کرو

ہمیں بھی راہ دکھا دو بڑا اندھیرا ہے

جہاں میں روشنی والو خدا کا خوف کرو

ہماری لغزش پا پر نہ یوں ہنسو طنزاً

خدارا بڑھ کے اٹھا لو خدا کا خوف کرو


برق پونچھوی

(شِو رتن لال)

No comments:

Post a Comment