لکھ کے ملکہ نے جو چھپوایا یہ دلچسپ کلام
لبِ حاسد پہ بھی ہے سوزِ ترنم لا ریب
فکر تاریخ کی جب ہونے لگی گوہر
رنگ لائے گی بہت موج تبسم لا ریب
نہ ملے گا کہیں تاریخ کا کوسوں جو پتا
ہوں گے اس راہ میں سب ہوش و خرد گم لا ریب
نکتہ چین بن کے پھریں گی جو تمنائے دل
ماہر علم و ہنر سمجھیں گے ہر دم لا ریب
بند ہو جائے گی ہاتف کی ندا کے لب سہی
ہے زبان دانی میں وہ شیریں تکلم لا ریب
گوہر جان/گوہر جان ہمدم/انجلینا ییوارڈ
No comments:
Post a Comment