Sunday 18 February 2024

جس جگہ بھی ملا گھنا سایا

 جس جگہ بھی ملا گھنا سایا

ہم نے کچھ دیر کو سکوں پایا

ہم نوید سحر میں غلطاں تھے

ظلمت شب نے آ کے چونکایا

ہم مقدر ہیں دھوپ کا یارو

ہم پہ ہنستا ہے کس لیے سایا

ہو چلے تھے دیار غیر کے ہم

تیری یادوں نے دام پھیلایا

ہم گھنی چھاؤں سے نکل بھاگے

جب بھی سورج عروج پر آیا


وشو ناتھ درد

No comments:

Post a Comment