یہ ملک عداوت سے کیوں پاک نہیں ہوتا
جُھوٹوں کی قیادت سے کیوں پاک نہیں ہوتا
اربابِ سیاست کے ہیں پاک ارادے تو
دل اُن کا غلاظت سے کیوں پاک نہیں ہوتا
آنسُو بھی نکلتے ہیں آنکھوں سے نِدامت کے
دل میرا نِدامت سے کیوں پاک نہیں ہوتا
ہر شخص کی خواہش ہے ہو امن و اماں لیکن
ہر شخص رقابت سے کیوں پاک نہیں ہوتا
آزاد وطن ہے یہ،۔ قانون مگر اس کا
غیروں کی شراکت سے کیوں پاک نہیں ہوتا
ہم لوگ مُسلماں ہیں پھر دِیں سے بغاوت کیوں
دل اپنا شرارت سے کیوں پاک نہیں ہوتا
انصاف نہیں مِلتا نایاب کسی کو بھی
یہ ظُلم عدالت سے کیوں پاک نہیں ہوتا
اطہر علی نایاب
No comments:
Post a Comment