Tuesday, 23 August 2022

ام معبد کی نظم در وصف نبی

عارفانہ کلام نعتیہ کلام

 ام معبد کی نظم در وصف نبیﷺ


قالت أُمِّ مَعْبَدٍ فی وصف النبیﷺ


رَأَيْتُ رَجُلًا ظَاهِرَ الوَضَأَةِ

أَبْلَجَ الوَجْهِ

حَسَنَ الخَلْقِ

لَمْ تَعِبْهُ ثُجْلَةٌ

وَلَمْ تُزْرِيهِ صُعْلَةٌ

وَسِيمٌ قَسِيمٌ

فِي عَيْنَيْهِ دَعَجٌ

وَفِي أَشْفَارِهِ وَطَفٌ

وَفِي صَوْتِهِ صَهَلٌ

وَفِي عُنُقِهِ سَطَعٌ

وَفِي لحْيَتِهِ كَثَاثَةٌ

أَزَجُّ، أَقْرَنُ

إِنْ صَمَتَ فَعَلَيْهِ الوَقَارُ

وَإِنْ تَكَلَّمَ سَمَاهُ وَعَلَاهُ البَهَاءُ

أَجْمَلُ النَّاسِ

وَأَبْهَاهُ مِنْ بَعِيدٍ

وَأَحْسَنُهُ وَأَجْمَلُهُ مِنْ قَرِيبٍ

حُلْوُ المَنْطِقِ

فَصْلًا لَا نَزْرَ وَلَا هَذَرَ

كَأَنَّ مَنْطِقَهُ خَرَزَاتُ نَظْمٍ يَتَحَدَّرْنَ

رَبْعَةٌ لَا تَشْنَؤُهُ مِنْ طُولٍ

وَلَا تَقْتَحِمُهُ عَيْنٌ مِنْ قِصَرٍ

غُصْنٌ بَيْنَ غُصْنَيْنِ

فَهُوَ أَنْضَرُ الثَّلَاثَةِ مَنْظَرًا

وَأَحْسَنُهُمْ قَدْرًا

لَهُ رُفَقَاءُ يَحُفُّونَ بِهِ

إِنْ قَالَ سَمِعُوا لِقَوْلهِ

وَإِنْ أَمَرَ تَبَادَرُوا إِلَى أَمْرِهِ

مَحْفُودٌ مَحْشُودٌ

لَا عَابِسَ، وَلَا مُفَنِّدَ


ام معبد


 (ام معبد نبی پاکؐ کے بارے میں بتاتی ہیں)اردو ترجمہ 


میں نے ایک شخص کو دیکھا

جس کی نظافت نمایاں

جس کا چہرہ تاباں

اور جس کی ساخت میں تناسب تھا

پاکیزہ اور پسندیدہ خو

نہ فربہی کا عیب نہ لاغری کا نقص

نہ پیٹ نکلا ہوا

نہ سر کے بال گرے ہوئے

چہرہ وجیہہ

جسم تنومند

اور قد موزوں تھا

آنکھیں سر مگیں 

فراخ اور سیاہ تھیں

پتلیاں کالی اور آنکھوں کی سفیدی بہت سفید تھی

پلکیں لمبی اور گھنی تھیں

ابرو ہلالی

باریک اور پیوستہ

گردن لمبی اور صراحی دار

داڑھی گھنی اور گنجان

سر کے بال سیاہ اور گھنگھریالے 

آواز میں کھنک کے ساتھ لطافت

بات کریں تو رخ اور ہاتھ بلند فرمائیں 

کلام شیریں اور واضح 

نہ کم سخن اور نہ بسیار گو

گفتگو اس انداز کی جیسے پروئے ہوئے موتی

دور سے سنو تو بلند آہنگ

قریب سے سنو تو دلفریب

کلام نہ طویل نہ بے مقصد بلکہ شیریں

جامع اور مختصر، خاموشی اختیار کرے

تو پر وقار اور تمکین نظر آئے

قد نہ درازی سے بد نما

اور نہ اتنا پستہ کہ نگاہ بلند تر پر اٹھے

لوگوں میں بیٹھے تو سب سے جاذب 

دور سے نظریں ڈالیں تو بہت با رعب

دو نرم و نازک شاخوں کے درمیان 

ایک شاخِ تازہ جو دیکھنے میں خوش منظر

چاند کے گرد ہالے کی طرح رفیق گرد و پیش

جب کچھ کہے تو سراپا گوش

حکم دے تو تعمیل میں ایک دوسرے پر سبقت لے جائیں

سب کا مخدوم 

سب کا مطاع 

مزاج میں اعتدال

تندی اور سختی سے دور


ام معبد کی شاعری کا اردو ترجمہ


عربی متن: (الطبقات الکبری لابن سعد)

محترمہ ام معبدؓ الخزاعیہ جن کا اصل نام عاتکہ بنت خالد تھا۔ آپ اور ان کے شوہر تمیم بن عبدالعزیٰ(ابو معبدؓ) گزر اوقات کے لیے بکریاں پالا کرتے تھے اور مکہ سے مدینہ جانے والے رستے پر آبادی سے ہٹ کر مضافات میں قدید نامی مقام پر خیمہ زن رہا کرتے تھے۔ آپ کے شوہر ابو معبدؓ بکریاں پالنے کا کام سر انجام دیتے اور آپ مسافروں کی میزبانی کے فرائض بھی سرانجام دیا کرتی تھیں۔ ہجرت مدینہ کے سفر کرتے ہوئے آنحضرتﷺ جناب ابوبکر صدیقؓ اور ان کے غلام عامر بن فہیرہ اور اس قافلہ کے رہبر عبداللہ بن اریقط اللیثی نے ام معبدؓ کے خیمہ کے قریب قیام فرمایا۔ اس دن ام معبدؓ کے شوہر ریوڑ چرانے کے لیے گئے ہوئے تھے۔ آقاﷺ نے کھانے کے لیے پوچھا، جواب ملا معذرت آج تو گھر میں کچھ بھی نہیں، اگر ہمارے پاس کوئی چیز ہوتی تو ہم آپﷺ کی مہمان نوازی میں ذرا کوتاہی نہ کرتے۔ گھر میں صرف ایک لاغر و کمزور بکری موجود تھی جو ریوڑ کے ساتھ جانے سے قاصر تھی۔ آپﷺ کا معجزہ دیکھیں آپﷺ نے ام معبدؓ کی اجازت لے کر اس بکری کے تھنوں کو دوہا تو دودھ نکلنا شروع ہو گیا۔ آپﷺ کی برکت سے بکری کے خشک تھنوں سے اتنا دودھ نکل آیا کہ گھر کے برتن بھی بھر گئے۔ ابو معبدؓ جب گھر واپس آئے اور وافر مقدار میں دودھ دیکھا تو حیران رہ گئے اور اہلیہ سے پوچھا؛ یہ اتنا دودھ کہاں سے آ گیا؟۔ جواب میں ام معبدؓ نے عربی زبان میں آقاﷺ کو وہ مشہور قصیدہ بیان کیا جس کا عربی متن اور اردو ترجمہ اوپر پیش کیا گیا ہے۔ جسے سن کر ان کے شوہر ابو معبدؓ نے بے ساختہ فرمایا؛ مجھے شبہ ہے کہ یہ کہیں وہی شخصیت نہ ہوں، جن کی گرفتاری پر قریش نے 100 اونٹنیوں کا انعام مقرر کر رکھا ہے اور اب پورا مکہ ان کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ اوپر ام معبدؓ کے نبی پاکﷺ کے بارے اس قصیدے کا متن اور اردو ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد اُمّ معبدؓ اور ان کے شوہر ابو معبدؓ دونوں حضورﷺ کے سامنے پیش ہو کر صدق دل سے مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ اُم معبدؓ اس واقعے کے بعد عرب میں خوش قسمت خاتون کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ وہ خوش بخت صحابیہؓ ہیں کہ جنہوں نے سیرتِ نبیﷺ کی مختصر لیکن جامع ترین لفظی تصویر پیش کر کے سیرت نگاری کو چار چاند لگا دئیے۔


No comments:

Post a Comment