عارفانہ کلام نعتیہ کلام
بیان ام معبدؓ بر محمد مصطفیٰﷺ
آیا جو شوہرِ ام معبدؓ تھکا ہوا
برتن میں دودھ دیکھ کے حیران رہ گیا
بڑھیا نے پھر سنایا اسے سارا ماجرا
کرنے لگی بیاں وہ سراپا رسولﷺ کا
وصفِ نبیﷺ کا ایک نیا باب کھل گیا
سارا غبار شرک و معاصی کا دُھل گیا
پاکیزہ رُو، کُشادہ جبیں، صاحبِ جمال
ٹھہرے نگاہ چہرۂ انورؐ پہ کیا مجال
پیوستہ وہ بھنویں، وہ گھنیرے سیاہ بال
انداز پُر شکوہ،۔ تو آواز پُر جلال
گُفتار دل پذیر، خموشی میں اک وقار
الفاظ جیسے سلکِ گُہر ہائے آبدار
جنت نظر وہ قامتِ موزوں و دلنشیں
عالم شکار وہ نگہِ چشمِ سُرمگیں
اک شاہکارِ خلق، پسندیدہ خُو، متیں
خود اعتماد و سید و مخدوم و پُر یقیں
یوں اپنے ساتھیوں میں نمایاں فلک مآب
ہو جس طرح ستاروں کے جُھرمٹ میں ماہتاب
محشر رسول نگری
No comments:
Post a Comment