عارفانہ کلام نعتیہ کلام
نبی کے عشق کا دل میں چراغ لے کے چلے
رہِ بہشت کا مثبت سراغ لے کے چلے
در اُنﷺ کا منبعِ بارانِ لطف و رحمت ہے
کرم کی آس پہ ہم بھی ایاغ لے کے چلے
حضورﷺ چاہیں تو ہر داغ صاف ہوجائے
ہم اپنا دامنِ دل داغ داغ لے کے چلے
طلسمِ گنبدِ خضریٰ کا کیا اثر کہیۓ
درونِ روح بھی اک سبز باغ لے کے چلے
سرور و کیف ہے اب لفظ لفظ میں شامل
درِ حضورﷺ سے ایسا بلاغ لے کے چلے
بسر ہو مدحتِ خیر البشرﷺ میں عمر تمام
ہے فخر ہم کو یہ حسنِ فراغ لے کے چلے
ہر ایک فکر سے آزاد ہو گئے ہیں یہاں
غلام آقا سے وہ انفراغ لے کے چلے
پلٹنا طیبہ سے با چشمِ نم بسوزِ جگر
غمِ فراق کا ساتھ اپنے داغ لے کے چلے
یہ فیضِ نورِ درِ مصطفیٰؐ ہے ہم عارف
دلِ منور و روشن دماغ لے کے چلے
وحیدالقادری عارف
No comments:
Post a Comment