Tuesday, 19 November 2024

بیاں ہو کس طرح تطہیر کی اک ایک آیت کا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


بیاں ہو کس طرح تطہیر کی اک ایک آیت کا

وہ جن کی خاک سے بنتا ہے خاکہ میری جنت کا

رسول اللہﷺ کی چاہت، محبت اور حُرمت کا

کوئی اندازہ کر سکتا ہے کیا ماؤں کی عظمت کا


لباسِ سرورِ کون و مکاںؐ کہہ دوں تو بر حق ہے

انہیں ارمانِ شاہِ دو جہاںؐ کہہ دوں تو بر حق ہے

انہیں پیارے نبیِ کی جانِ جاں کہہ دوں تو بر حق ہے

میں اپنی ماؤں کو جنت نشاں کہہ دوں تو بر حق ہے


خدا نے پاک مٹی سے خمیر ان کا اٹھایا تھا

خدا نے ایسی پیاری ذات سے ان کو ملایا تھا

کہ ان کا پیکرِ شفّاف شاہِ دیںؐ کو بھایا تھا

خدا نے ان کو آئینے کا آئینہ بنایا تھا


رسول اللہؐ کی دن رات خدمت کرنے والی تھیں

ہمیشہ فقر و فاقہ پر قناعت کرنے والی تھی

وہ محبوبِ الٰہی سے محبت کرنے والی تھیں

زہے قسمت پیمبرؐ کی زیارت کرنے والی تھیں


مِری ماؤں کی آنکھوں میں ستارے جھلملاتے تھے

اور ان کے مسکرانے پر نبیؐ بھی مسکراتے تھے

رسولِ پاکﷺ اپنی ہمدموں کے ناز اٹھاتے تھے

سلامی کے لیے گھر میں فرشتے آتے جاتے تھے


اور ان سے خیر ہی بس خیر استنباط ہوتی تھی

اور اہلِ بیتؑ کی دولت بھی سب خیرات ہوتی تھی

اور ان کی خاص تر سوغات بھی صلوات ہوتی تھی

اور ان کے آنگنوں میں نور کی برسات ہوتی تھی


ہمیشہ سامنے رکھا سراپا ماں خدیجہؑ کا

ہر اک احسان دل سے یاد رکھا ماں خدیجہؑ کا

بہت اکرام فرماتے تھے آقاﷺ ماں خدیجہؑ کا

کبھی جب نام لیتی ماں حمیراؑ ماں خدیجہؑ کا


گُلِ تطہیر سے مہکیں قبائیں میری مائیں ہیں

صفیہؑ اور زینبؑ ایسی مائیں میری مائیں ہیں

بہت پاکیزہ موسم کی گھٹائیں میری مائیں ہیں

سدا فردوس کی ٹھنڈی ہوائیں میری مائیں ہیں


بہت معصوم بندھن تھا پیمبرؑ کا، حمیراؑ کا

نصیبِ جاں کیا کرتے تھے پس نوشہ حمیراؑ کا

ابھی تک ہے سکونِ جاں فزا حُجرہ حمیراؑ کا

ادب سے نام لیتی سیدہ حفصہؑ حمیراؑ کا


عمر فاروق کی لختِ جگر حفصہؑ کے کیا کہنے

دل و جانِ نبی ، روحِ عمر حفصہؑ کے کیا کہنے

امام الانبیاءﷺ کی ہمسفر حفصہؑ کے کیا کہنے

خوشا محبوبۂ خیر البشرؐ حفصہؑ کے کیا کہنے


بھلا کیسے بھلاؤں ذکر میمونہؑ کا، سودہؑ کا

ادب کرتا ہوں صدقِ دل سے میں اُم حبیبہؑ کا

ثناء گستر ہوں نادر اپنی ماں بنتِ خزیمہؑ کا

میں بیٹا بنتِ حارثؑ کا، میں نوکر اُم سلمہؑ کا


کہاں سے لاؤں نذرانہ میں توصیف و ستائش کا

ہنر آیا نہیں نادر مجھے حُسنِ نگارش کا

خلاصی کے لیے کوئی نہیں سامان بخشش کا

میں نالائق بھرم رکھتا ہوں ماؤں کی سفارش کا


نادر صدیقی

No comments:

Post a Comment