چہرے پر اک چہرہ لگانا سیکھ لیا
آخر ہم نے طور زمانا سیکھ لیا
کب تک تجھ کو زحمت ہو کترانے کی
ہم نے بھی اب آنکھ چرانا سیکھ لیا
ہائے تم تو دل سے ملنے والے تھے
تم نے کب سے ہاتھ ملانا سیکھ لیا
ذکر تو اس کا اب بھی ہوتا ہے لیکن
بات پے ہم نے بات بنانا سیکھ لیا
دیکھو لڑکی ٹھیک نہیں کم عمری میں
یہ جو تم نے آنکھ لڑانا سیکھ لیا
کون یہاں پر ایسا جس نے وقت ملا
ہم سے بہتر وقت گنوانا سیکھ لیا
ہم بھی اب کچھ نرم طبیعت والے ہیں
بچوں نے بھی ہاتھ اٹھانا سیکھ لیا
امردیپ سنگھ
No comments:
Post a Comment