Tuesday, 26 November 2024

چہرے پر اک چہرہ لگانا سیکھ لیا

 چہرے پر اک چہرہ لگانا سیکھ لیا

آخر ہم نے طور زمانا سیکھ لیا

کب تک تجھ کو زحمت ہو کترانے کی

ہم نے بھی اب آنکھ چرانا سیکھ لیا

ہائے تم تو دل سے ملنے والے تھے

تم نے کب سے ہاتھ ملانا سیکھ لیا

ذکر تو اس کا اب بھی ہوتا ہے لیکن

بات پے ہم نے بات بنانا سیکھ لیا

دیکھو لڑکی ٹھیک نہیں کم عمری میں

یہ جو تم نے آنکھ لڑانا سیکھ لیا

کون یہاں پر ایسا جس نے وقت ملا

ہم سے بہتر وقت گنوانا سیکھ لیا

ہم بھی اب کچھ نرم طبیعت والے ہیں

بچوں نے بھی ہاتھ اٹھانا سیکھ لیا


امردیپ سنگھ

No comments:

Post a Comment