Thursday, 21 November 2024

دل کی حسرت ہے کہ ہر آن مدینے میں رہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دل کی حسرت ہے کہ ہر آن مدینے میں رہے

"مجھ خطار کار سا انسان مدینے میں رہے"

دور وہ کیسے رہے آپ کے در سے مولاﷺ

جس کے ہر درد کا درمان مدینے میں رہے

رشک ہے شمس و قمر کے لیے ان کی ہستی

جو محمدﷺ کے محبان مدینے میں رہے

مرتے دم چہرۂ اقدسؐ کی زیارت ہو نصیب

دل میں لے کر یہی ارمان مدینے میں رہے

بعد از مرگ بنے روح کا مسکن طیبہ

مشکلیں اس کی ہوں آسان مدینے میں رہے

نعت کہتے ہوئے اک عالمِ پُر کیف میں ہوں

مجھ پہ طاری یہی وجدان مدینے میں رہے

شاک گزرے گی بہت فرقتِ طیبہ دل پر

سوچ کر ہم یہ پریشان مدینے میں رہے

لوٹ کر آئیں گے پھر آپؐ کے در پر آقاﷺ

روز کرتے یہی پیمان مدینے میں رہے

بس یہی زادِ سفر یاورِ محشر ہے صبا

چند ایام جو مہمان مدینے میں رہے


صبا عالم شاہ

طرحی مصرعہ

مجھ خطار کار سا انسان مدینے میں رہے

اعظم چشتی

No comments:

Post a Comment