اس نے مذاق سمجھا مِرا دل دُکھا گیا
پھر موم بتیوں کو ہمیشہ بُجھا گیا
نکلا تھا خُود کو ڈھونڈنے اس ریگزار میں
مایوس ہو کے راستہ واپس چلا گیا
اک اک گلی میں ڈھونڈ رہی تھی ہوا مجھے
لہروں کے ساتھ ساتھ مِرا نقشِ پا گیا
بستر پہ لیٹے لیٹے مِری آنکھ لگ گئی
یہ کون میرے کمرے کی بتی بُجھا گیا
سستا رہا تھا لان میں سب کام چھوڑ کر
جھونکا ہوا کا آیا، اور ہنس کر چلا گیا
جینت پرمار
No comments:
Post a Comment