Wednesday, 27 November 2024

کوئی بھی ارمان نہیں ہے

 کوئی بھی ارمان نہیں ہے

یوں جینا آسان نہیں ہے

آہیں اندر گھٹ جاتی ہیں

دل میں روشندان نہیں ہیں

چھوڑو بھی اب ان قصوں کو

ان قصوں میں جان نہیں ہے

بات چھپانا سیکھو صاحب

کس گھر میں طوفان نہیں ہے

اب بھی تیرا حصہ ہوں میں

بس تجھ کو ہی دھیان نہیں ہے

جب تب خواہش اُگ آتی ہیں

دل ہے ریگستان نہیں ہے

میں اک ایسا افسانہ ہوں

جس کا کچھ عنوان نہیں ہے


پونم یادو

No comments:

Post a Comment