کوئی بھی ارمان نہیں ہے
یوں جینا آسان نہیں ہے
آہیں اندر گھٹ جاتی ہیں
دل میں روشندان نہیں ہیں
چھوڑو بھی اب ان قصوں کو
ان قصوں میں جان نہیں ہے
بات چھپانا سیکھو صاحب
کس گھر میں طوفان نہیں ہے
اب بھی تیرا حصہ ہوں میں
بس تجھ کو ہی دھیان نہیں ہے
جب تب خواہش اُگ آتی ہیں
دل ہے ریگستان نہیں ہے
میں اک ایسا افسانہ ہوں
جس کا کچھ عنوان نہیں ہے
پونم یادو
No comments:
Post a Comment