Sunday, 17 November 2024

بیٹیاں رحمت و شفقت کی گھٹا ہوتی ہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


بیٹیاں رحمت و شفقت کی گھٹا ہوتی ہیں

دل سے ماں باپ کی الفت میں فدا ہوتی ہیں

رہ کے خاموش بھی یہ محوِ دعا ہوتی ہیں

جیسے چڑیوں کے چہکنے کی صدا ہوتی ہیں

بیٹیاں مالکِ رحمت کی عطا ہوتی ہیں


اہلِ رحمت کی سماعت میں اذانِ رحمت

بیٹیاں میرے نبیﷺ کی ہیں نشانِ رحمت

وہ نشاں جن پہ ہے آباد جہانِ رحمت

جن کے صدقے سے نکھر جاتی ہے شانِ رحمت

یعنی رحمت کے سمندر میں ملائی رحمت

بیٹیاں بھیج کے خالق نے بڑھائی رحمت


کشتِ ویران پہ بارانِ عنایت اترے

ذکرِ زینب سے دل و جان میں رحمت اترے

خانۂ فکر میں تطہیر کی آیت اترے

ماں خدیجہ کے رگ و پے میں محبت جاگے

اور بابا کی نگاہوں میں مروت جاگے


گلشنِ بیتِ محمدﷺ کی کلی زینب ہے

سیرتِ رحمتِ عالم میں ڈھلی زینب ہے

پہلی بیٹی ہے محبت میں پلی زینب ہے

جس کے قدموں میں ہے جنت کی گلی زینب ہے

ماں خدیجہ نے جسے لوری سنائی زینب

اور بابا نے بھی ہاتھوں میں جھلائی زینب


فتحِ مکہ پہ کھلا دستِ ہنر زینب کا

بر سرِ دوشِ نبی ایک پسر زینب کا

شیر دل سبطِ نبی نورِ نظر زینب کا

بت گراتا تھا علی لختِ جگر زینب کا

رسم دنیا میں علی نے ہی تو جاری کی ہے

اولیں دوشِ پیمبرﷺ پہ سواری کی ہے


میں درِ پاکِ خدیجہ کا قصیدہ خواں ہوں

حضرتِ زینبِ والا کا قصیدہ خواں ہوں

اُمِ کلثوم و رُقیہ کا قصیدہ خواں ہوں

سیدہ فاطمہ زہره کا قصیدہ خواں ہوں

ظاہراً خامہ و قرطاس سے وابستہ ہوں

میں حقیقت میں درِ خاص سے وابستہ ہوں


مدحتِ سیدِ ابرارﷺ کا ادنیٰ خادم

میں خطاکار ہوں سرکار کا ادنی خادم

آپ کا آپ کے گھر بار کا ادنی خادم

یعنی ہر ایک وفادار کا ادنی خادم

گو تہی دست ہوں نیر پہ صدف رکھتا ہوں

آل و اصحاب کی مدحت کا شرف رکھتا ہوں


ابرار حسین نیر

No comments:

Post a Comment