کرتے بھی اگر ہم تو بے کار تھی توبہ
ٹُوٹے طوافِ حُسن پہ ہر بار ہی توبہ
کیونکر جمالِ یار کو ہم ہی نہ سراہتے
مخمُور اداؤں پہ خود سرشار تھی توبہ
ہو سکتا ہے اُن پہ ہو کوئی خاص نوازش
اپنے تو کام آئی نہ اِک بار بھی توبہ
وہ کاٹ نگاہوں میں کہ بسمل رہیں ہر پل
شمشیرِ برہنہ تھی وہ تلوار بھی توبہ
لے آئی ہمیں دیکھو یہ کس موڑ پہ قسمت
انکار بھی توبہ ہے تو اظہار بھی توبہ
کچھ یاد نہیں کس نے کہاں بدلا ہے ہم کو
سر پہ تو ورنہ اپنے بھی سوار تھی توبہ
رستے سے پلٹ جانا رضا ٹھیک نہیں تھا
ورنہ تو دل و جاں سے وہ نثار تھی توبہ
سید محتشم رضا
No comments:
Post a Comment