Thursday, 28 November 2024

غموں کی حکمرانی ہو گئی ہے

 غموں کی حکمرانی ہو گئی ہے

خدا کی مہربانی ہو گئی ہے

لگا دو مرقدِ غالب پہ کتبہ

غزل کافی پرانی ہو گئی ہے

تمہاری یاد کا شاید گزر ہو

فضا کچھ زعفرانی ہو گئی ہے

پرانے مقبروں کی زرد مٹی

بزرگوں کی نشانی ہو گئی ہے

لگائیں کب تلک پیوند سانسیں

یہ چادر اب پرانی ہو گئی ہے

یہ آنگن کتنے حصوں میں بٹے گا

رویت خاندانی ہو گئی ہے

مِری آنکھوں کے منظر بجھ چکے ہیں

مِری بیٹی سیانی ہو گئی ہے

ہنسی بھی اب مِرے ہونٹوں کی طارق

بلائے نا گہانی ہو گئی ہے


طارق شاہین

No comments:

Post a Comment