Monday, 25 November 2024

یہ نتیجے تھے دل لگانے کے

 یہ نتیجے تھے دل لگانے کے

اشک بہتے رہے دِیوانے کے

کون سے درد تم کو دِکھلاؤں

کچھ تمہارے ہیں کچھ زمانے کے 

لے نشانہ وہ جو تو کیا ہو گا

ہم ہیں گھائل بِنا نشانے کے

مُسکرانا،۔ نظر جُھکا لینا

سب طریقے ہمیں ستانے کے

بس تجھے دیکھ رو پڑے تھے ہم

یُوں فسانے بنے فسانے کے


راج کوشک

No comments:

Post a Comment