یہ نتیجے تھے دل لگانے کے
اشک بہتے رہے دِیوانے کے
کون سے درد تم کو دِکھلاؤں
کچھ تمہارے ہیں کچھ زمانے کے
لے نشانہ وہ جو تو کیا ہو گا
ہم ہیں گھائل بِنا نشانے کے
مُسکرانا،۔ نظر جُھکا لینا
سب طریقے ہمیں ستانے کے
بس تجھے دیکھ رو پڑے تھے ہم
یُوں فسانے بنے فسانے کے
راج کوشک
No comments:
Post a Comment