بدلی بدلی تری نظر کیوں ہے
تُو خفا مجھ سے اس قدر کیوں ہے
گفتگو میں اگر مگر کیوں ہے؟
بات کہنے میں تجھ کو ڈر کیوں ہے
دل کے زخموں کو چاک کرنے میں
یہ پس و پیش چارہ گر کیوں ہے
چاند اترا ہے شاید آنگن میں
روشنی اتنی میرے گھر کیوں ہے
شہر میں ہے اگر امان تو پھر
سہما سہما سا ہر بشر کیوں ہے
کیا زوال اس کا آ گیا ہے قریب
ظلم اتنا عروج پر کیوں ہے
یہ بھی سوچا ہے کیا نصیر کبھی
ہر دعا تیری بے اثر کیوں ہے
نصیر انصاری
No comments:
Post a Comment