بہادری ہے کہ یہ بُز دلی نہیں کرتا
میں چاہتے ہوئے بھی خُود کشی نہیں کرتا
وہ ہنس کے ملتا تو، سینے سے نہیں لگتا
چراغ جلتا تو ہے،۔ روشنی نہیں کرتا
خُدائے قہر و غضب! اس پہ جتنی آفتیں بھیج
یہ شخص پھر بھی تِری بندگی نہیں کرتا
مِرے بغیر جسے سانس تک نہ آتی تھی
وہ شخص آج مجھے یاد بھی نہیں کرتا
یہ کارِ خیر مبارک ہو آپ کو گوتم
کہ میں تو عرصہ ہوا شاعری نہیں کرتا
گوتم ملتانی
No comments:
Post a Comment