Thursday, 28 November 2024

جان انبیاء تم ہو شان کبریا تم ہو

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جان انبیاء تم ہو، شان کبریا تم ہو

ابتداء بھی تم سے تھی اور انتہا تم ہو

بزمِ عالمِ امکاں ہو کہ لا مکاں دونوں

محفلیں تمہاری ہیں، ان میں رُونما تم ہو

رہ روِ رہِ اسرا اور مقامِ او ادنیٰ

نطق گنگ ہے آقاؐ کیا کہیں کہ کیا تم ہو

کائنات میں گونجے یوں تو سیکڑوں نغمے

سازِ حق کی دنیا میں آخری صدا تم ہو

اک نگاہِ احساں پھر اُمتِ پریشاں پر

دردِ نامُرادی کی ایک ہی دوا تم ہو

غرقِ بحرِ عصیاں ہے اب نیازِ بے جاں ہے

اس کی لاج رکھ لیجو، اس کا آسرا تم ہو


نیاز گلبرگوی

No comments:

Post a Comment