Wednesday, 27 November 2024

ہم بھی یاروں کے یار تھے پہلے

 بر سر روزگار تھے پہلے

ہم بھی یاروں کے یار تھے پہلے

آج یہ زیست ہم پہ بار سہی

زیست پر ہم بھی بار تھے پہلے

آج ہم وقت کو پکارتے ہیں

وقت کی ہم پکار تھے پہلے

آؤ اب ان کی چھاؤں بھی ڈھونڈیں

جو شجر سایہ دار تھے پہلے

گو کہ خوشیاں ہیں بے شمار مگر

غم بہت خوشگوار تھے پہلے


فہیم امروہوی

No comments:

Post a Comment