دور بہت دور انسان شاہراہِ ارتقا پر
اے گردش ایام بس اب روک نہ مجھ کو
اے کاوش انجام بس اب روک نہ مجھ کو
اے لغزش ہر گام بس اب روک نہ مجھ کو
جانا ہے مجھے دور بہت دور بہت دور
وہ جنت شداد ہو یا آتش نمرود
ہر منزل موہوم نہیں منزل مقصود
کامل ہے اگر شوق تو راہیں نہیں مسدود
جانا ہے مجھے دور بہت دور بہت
وہ جنت شداد ہو یا آتش نمرود
ہر منزل موہوم نہیں منزل مقصود
کامل ہے اگر شوق تو راہیں نہیں مسدود
جانا ہے مجھے دور بہت دور بہت
مصطفیٰ راہی
No comments:
Post a Comment