عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ماورائے سرحد ادراک ہے تیراﷺ خیال
یہ ہمیں تسلیم پھر بھی ہم ہیں مشتاقِ جمال
کیا بیاں کر پائے گی وہ حیرتوں کے درمیاں
وسعتِ دشتِ تمنا اور اک چشمِ غزال
بے یقینی حد سے بڑھتی جا رہی ہے کیا کہیں
یاں گُلِ اُمید پر مُردہ ہے،۔ سبزہ پائمال
منتظر ہیں آپﷺ کے اے آفتابِ ہست و بُود
ہم گدایانِ مہ و انجم اسیرِ ماہ و سال
پھر عطا ہو جائے ہم کو جرأتِ خیبر شکن
مانگتے ہیں منتشر قطرے سمندر کا جلال
اے شبِ یلدا کے رہرو! نا امیدی کفر ہے
اک چراغِ صبح روشن ہے سبھی کے حسبِ حال
عرض کرنے کا سلیقہ یا ہنر کچھ بھی نہیں
شعر کا ملبوس پہنے ہے ہماری عرضِ حال
سلطان صبروانی
No comments:
Post a Comment