کتنے جواب ڈھونڈ کے لائیں جہان میں
ہر روز اک سوال نیا امتحان میں 🔅
کیسے بساتا دل میں مکیں اپنے میں نئے
آسیب ڈیرہ ڈالے ہوئے تھے مکان میں
تازہ لہو کے چھینٹے زمیں پر ہیں دور تک
زخمی پرندہ کوئی تھا شاید اڑان میں
کھلتے تھے منزلوں پہ نئی منزلوں کے در
بنیاد تھی سفر کی نئی، ہر تھکان میں
جب چاند بے حجاب ہوا زیر آسماں
تاروں نے کچھ کہا تھا دبی سی زبان میں
فیاض! انکسار کی قیمت عروج ہے
سورج زمیں سے ہو کے گیا آسمان میں
ریاض فاروقی
No comments:
Post a Comment