Monday, 25 November 2024

کام بس نام کا نہیں ہوتا نام کچھ کام کا

 کام بس نام کا نہیں ہوتا

نام کچھ کام کا نہیں ہوتا

آج کی شام کا جو عالم ہے

ہر کسی شام کا نہیں ہوتا

چین حد سے بڑھا تو یارو پھر

چین آرام کا نہیں ہوتا

یوں تو اس بیخودی کے مسئلے میں

سب گناہ جام کا نہیں ہوتا

آگے آغاز کا طریقہ تھا

اب تو انجام کا نہیں ہوتا

انتظار آہٹوں کا جتنا ہے

اتنا پیغام کا نہیں ہوتا

درد تو صرف درد ہے کہ درد

خاص یا عام کا نہیں ہوتا

ایک پل میں نے بھی تو باندھا ہے

پیار بس رام کا نہیں ہوتا

ہر کوئی دروپدی بچے اتنا

حوصلہ شیام کا نہیں ہوتا


الکھ نرنجن

Niranjan Pedanekar Alakh

No comments:

Post a Comment