کام بس نام کا نہیں ہوتا
نام کچھ کام کا نہیں ہوتا
آج کی شام کا جو عالم ہے
ہر کسی شام کا نہیں ہوتا
چین حد سے بڑھا تو یارو پھر
چین آرام کا نہیں ہوتا
یوں تو اس بیخودی کے مسئلے میں
سب گناہ جام کا نہیں ہوتا
آگے آغاز کا طریقہ تھا
اب تو انجام کا نہیں ہوتا
انتظار آہٹوں کا جتنا ہے
اتنا پیغام کا نہیں ہوتا
درد تو صرف درد ہے کہ درد
خاص یا عام کا نہیں ہوتا
ایک پل میں نے بھی تو باندھا ہے
پیار بس رام کا نہیں ہوتا
ہر کوئی دروپدی بچے اتنا
حوصلہ شیام کا نہیں ہوتا
الکھ نرنجن
Niranjan Pedanekar Alakh
No comments:
Post a Comment