اب درد دل سے کہہ دو کہ چھپ کر وہیں رہے
آنکھوں کے آنسوؤں سے مراسم نہیں رہے
ان پر ہُوا نہ وقت کے مرہم کا کچھ اثر
یادوں کے ایسے زخم ہیں بھر بی نہیں رہے
اک دن بچھڑنا طے تھا سو آخر بچھڑ گئے
بس ہے دُعا وہ خُوش رہے چاہے کہیں رہے
ہم کو ہے اپنی سادہ دلی پر بہت گُمان
دُنیا اگر ہے ہم سے زیادہ ذہیں رہے
من کا پرند نقل مکانی نہ کر سکا
اب اس کی خیر وہ جہاں مرضی وہیں رہے
وبھا جین خواب
No comments:
Post a Comment