Saturday, 23 November 2024

اب درد دل سے کہہ دو کہ چھپ کر وہیں رہے

 اب درد دل سے کہہ دو کہ چھپ کر وہیں رہے

آنکھوں کے آنسوؤں سے مراسم نہیں رہے

ان پر ہُوا نہ وقت کے مرہم کا کچھ اثر

یادوں کے ایسے زخم ہیں بھر بی نہیں رہے

اک دن بچھڑنا طے تھا سو آخر بچھڑ گئے

بس ہے دُعا وہ خُوش رہے چاہے کہیں رہے

ہم کو ہے اپنی سادہ دلی پر بہت گُمان

دُنیا اگر ہے ہم سے زیادہ ذہیں رہے

من کا پرند نقل مکانی نہ کر سکا

اب اس کی خیر وہ جہاں مرضی وہیں رہے


وبھا جین خواب

No comments:

Post a Comment