ڈر کیوں جاتے ہیں یہ ڈرنے والے لوگ
مرنے سے پہلے ہی مرنے والے لوگ
عمر کے کتنے پیارے سال بچاتے ہیں
پیار محبت عشق نہ کرنے والے لوگ
لوگ وہ کتنی چین کی نیندیں سوتے ہیں
وعدہ کر کے جلد مکرنے والے لوگ
اک دن ساری دھرتی کو کھا جائیں گے
گھاس کے پیچھے مٹی چرنے والے لوگ
جیتے جی کیوں اتنا شور مچاتے تھے
قبروں میں سناٹا بھرنے والے لوگ
دیکھیں نصیحت کیا وہ ہم کو پڑھاتے ہیں
ویسے نہیں ہیں ہم تو سدھرنے والے لوگ
تیرنے کی امیدوں میں تم مت ڈوبو
ڈوب گئے ہیں سارے تیرنے والے لوگ
لب سے لگا کر مے کی پیاس بجھاتے ہیں
پیڑ کے سر پر چھاتا دھرنے والے لوگ
راز بلندی کے دنیا سے چھپاتے ہیں
سیڑھی سے چپ چاپ اترنے والے لوگ
آج الکھ کو کیوں امکان میں ڈھونڈتے ہو
خاک سے کیا ابھریں گے ابھرنے والے لوگ
الکھ نرنجن
Niranjan Pedanekar Alakh
No comments:
Post a Comment