Wednesday, 27 November 2024

ڈر کیوں جاتے ہیں یہ ڈرنے والے لوگ

 ڈر کیوں جاتے ہیں یہ ڈرنے والے لوگ

مرنے سے پہلے ہی مرنے والے لوگ

عمر کے کتنے پیارے سال بچاتے ہیں

پیار محبت عشق نہ کرنے والے لوگ

لوگ وہ کتنی چین کی نیندیں سوتے ہیں

وعدہ کر کے جلد مکرنے والے لوگ

اک دن ساری دھرتی کو کھا جائیں گے

گھاس کے پیچھے مٹی چرنے والے لوگ

جیتے جی کیوں اتنا شور مچاتے تھے

قبروں میں سناٹا بھرنے والے لوگ

دیکھیں نصیحت کیا وہ ہم کو پڑھاتے ہیں

ویسے نہیں ہیں ہم تو سدھرنے والے لوگ

تیرنے کی امیدوں میں تم مت ڈوبو

ڈوب گئے ہیں سارے تیرنے والے لوگ

لب سے لگا کر مے کی پیاس بجھاتے ہیں

پیڑ کے سر پر چھاتا دھرنے والے لوگ

راز بلندی کے دنیا سے چھپاتے ہیں

سیڑھی سے چپ چاپ اترنے والے لوگ

آج الکھ کو کیوں امکان میں ڈھونڈتے ہو

خاک سے کیا ابھریں گے ابھرنے والے لوگ


الکھ نرنجن

Niranjan Pedanekar Alakh

No comments:

Post a Comment