Sunday, 24 November 2024

دل غموں سے چھدا بانسری کی طرح

 دل غموں سے چھدا بانسری کی طرح

آدمی اب نہیں آدمی کی طرح

ہم نے چاہا نہیں تھا مگر یوں ہوا

دشمنی نبھ گئی دوستی کی طرح

روپ، رس، گندھ کی بات کیا کیجیے

زندگی ہی نہیں، زندگی کی طرح

جو بھی پیدا ہوا ہے مرے گا یہاں

موت بھی تو ملی سانس ہی کی طرح

آنکھ چھلکی مگر ہونٹ ہنستے رہے

غم کو جیتے رہے بندگی کی طرح

جگمگاتی رہی زندگی کی ڈگر

پیار دل میں رہا روشنی کی طرح

ہم تو ہنس کر یہاں ہر کسی سے ملے

لوگ ہم سے ملے اجنبی کی طرح


مدھوریما سنگھ

No comments:

Post a Comment