Friday, 29 November 2024

میری آنکھوں میں کیوں نمی سی ہے

 میری آنکھوں میں کیوں نمی سی ہے

کیا زمانے میں کچھ کمی سی ہے

شہرِ دل میں تو بس اندھیرے ہیں

لاکھ دُنیا میں روشنی سی ہے

ہم نفس سب کہاں گئے لوگو

اب یہ دُنیا تو اجنبی سی ہے

کس طرح جی سکیں گے اس کے بغیر

اس کی قُربت میں زندگی سی ہے

تیری محفل میں دل نہیں لگتا

پھر بھی کچھ اس میں دلکشی سی ہے


صادقہ فاطمی

No comments:

Post a Comment