میری آنکھوں میں کیوں نمی سی ہے
کیا زمانے میں کچھ کمی سی ہے
شہرِ دل میں تو بس اندھیرے ہیں
لاکھ دُنیا میں روشنی سی ہے
ہم نفس سب کہاں گئے لوگو
اب یہ دُنیا تو اجنبی سی ہے
کس طرح جی سکیں گے اس کے بغیر
اس کی قُربت میں زندگی سی ہے
تیری محفل میں دل نہیں لگتا
پھر بھی کچھ اس میں دلکشی سی ہے
صادقہ فاطمی
No comments:
Post a Comment