Friday, 29 November 2024

محبت کی نشانی کو کچل کر

 محبت کی نشانی کو کُچل کر

وہ خوش ہیں اک کہانی کو کچل کر

یہ دہشت کی جو آندھی چل رہی ہے

رُکے گی زندگانی کو کچل کر

کریں گے شُدھ گنگا کو لہو سے

سبھی آنکھوں کے پانی کو کُچل کر

بھلا کیا جھُوٹ قابض ہو سکے گا

ہماری سچ بیانی کو کچل کر

قلم کی دھار پیلی ہو رہی ہے

تمہاری بد گمانی کو کچل کر


سمیر پرمل

No comments:

Post a Comment