Tuesday, 26 November 2024

خستہ دیوار کا سہارا تھا

 خستہ دیوار کا سہارا تھا

وقت زنداں میں جب گزارا تھا

جس نے بیکار کر دیا ہے مجھے

کیا کہا؟ عشق وہ تمہارا تھا

میری آنکھوں کو آئینہ کر کے

اس نے اپنا بدن اتارا تھا

عمر بھر ہی رہا ہے گردش میں

میری قسمت کا جو ستارا تھا

زندگی رو پڑی تھی بستر پر

سانس کا قرض جب اتارا تھا

اے مِرے ضبط! تُو بھی ٹوٹ گیا

تُو مِرا آخری سہارا تھا

وہ ہوا نے گِرا دیا ساجد

جو پرندوں کو پیڑ پیارا تھا


ساجد محمود

No comments:

Post a Comment