غم کی آغوش میں پلی ہے ابھی
الجھی الجھی سی زندگی ہے ابھی
جام پر جام پی رہا ہوں، مگر
میرے ہونٹوں کو تشنگی ہے ابھی
زندگی میرے حق میں تیرے بعد
لمحہ لمحہ صدی صدی ہے ابھی
روشنی بن کے تم چلے آؤ
خانۂ دل میں تیرگی ہے ابھی
کب سے ہوں اپنی زندگی کے ساتھ
اور وہ مجھ سے اجنبی ہے ابھی
وقت ہے مجھ کو دیکھتے جاؤ
میری آنکھوں میں زندگی ہے ابھی
ڈاکٹر علی الدین احمد راہی
No comments:
Post a Comment