Thursday, 28 November 2024

غم کی آغوش میں پلی ہے ابھی

 غم کی آغوش میں پلی ہے ابھی

الجھی الجھی سی زندگی ہے ابھی

جام پر جام پی رہا ہوں، مگر

میرے ہونٹوں کو تشنگی ہے ابھی

زندگی میرے حق میں تیرے بعد

لمحہ لمحہ صدی صدی ہے ابھی

روشنی بن کے تم چلے آؤ

خانۂ دل میں تیرگی ہے ابھی

کب سے ہوں اپنی زندگی کے ساتھ

اور وہ مجھ سے اجنبی ہے ابھی

وقت ہے مجھ کو دیکھتے جاؤ

میری آنکھوں میں زندگی ہے ابھی


ڈاکٹر علی الدین احمد راہی

No comments:

Post a Comment