Friday, 22 November 2024

شکستہ پا ہیں کوئی آسرا بناتے ہیں

 شکستہ پا ہیں کوئی آسرا بناتے ہیں

مٹا کے خود کو جو ہم اک خدا بناتے ہیں

ہمیں شعور حقیقت نہیں سو ہم اکثر

فریب جنبش بال ہما بناتے ہیں

وہ اپنے حسن کا ہر راز کھولنے کے لیے

قبا بناتے ہیں بند قبا بناتے ہیں

ابد کے دوش پہ سوئے ازل چلے ہیں کہ ہم

نیا ہی نقش کوئی دہر کا بناتے ہیں

خدائے موسم گل ان کو تازگی بخشے

جو دست شوق سے دست صبا بناتے ہیں

نئے سرے سے کوئی انتہا بنانے کو

نئے سرے سے کوئی ابتدا بناتے ہیں

خدا شناس ہیں ہم اس لئے بنام صنم

حرم بناتے ہیں قبلہ نما بناتے ہیں

کبھی گزر نہ سکیں اپنے قریۂ جاں سے

سو ہم وجود میں اپنے خلا بناتے ہیں

کسی حسینۂ بلقیس ادا کی خاطر ہم

نگار خانۂ شہر سبا بناتے ہیں

ہم اپنے ذہن کے قرطاس پر ترے ہوتے

تجھے بناتے ہیں اور جا بجا بناتے ہیں

چلو جہان خیال و گمان میں شارق

پھر اس جہاں سا کوئی سانحہ بناتے ہیں


شارق جمال

No comments:

Post a Comment