Thursday, 28 November 2024

چہرے قریہ قریہ بستی بستی

 چہرے


قریہ قریہ بستی بستی

گھوم کے میں یہ ڈھونڈ رہا تھا

کوئی ایسا بھی تو ہو گا

جس کا چہرہ اپنا ہو گا

لیکن چہروں کے جنگل میں

ہر چہرہ اک دھوکا پایا

سچائی کا چہرہ جھوٹا

پیار کا چہرہ اک سودائی

علم کا چہرہ خالی خالی

ان چھوٹے چہروں میں رہ کر

میں تو اب یہ سوچ رہا ہوں

میرا اپنا چہرہ شاید

جھوٹا ہے، بیگانہ ہے

میرے اپنے چہرے پر یہ

غم کی گھٹائیں جھوٹی ہیں

درد کے طوفاں جھوٹے ہیں

یہ سارے رشتے جھوٹے ہیں


صادق نقوی

No comments:

Post a Comment