چہرے
قریہ قریہ بستی بستی
گھوم کے میں یہ ڈھونڈ رہا تھا
کوئی ایسا بھی تو ہو گا
جس کا چہرہ اپنا ہو گا
لیکن چہروں کے جنگل میں
ہر چہرہ اک دھوکا پایا
سچائی کا چہرہ جھوٹا
پیار کا چہرہ اک سودائی
علم کا چہرہ خالی خالی
ان چھوٹے چہروں میں رہ کر
میں تو اب یہ سوچ رہا ہوں
میرا اپنا چہرہ شاید
جھوٹا ہے، بیگانہ ہے
میرے اپنے چہرے پر یہ
غم کی گھٹائیں جھوٹی ہیں
درد کے طوفاں جھوٹے ہیں
یہ سارے رشتے جھوٹے ہیں
صادق نقوی
No comments:
Post a Comment