ایسی نگاہ لطف و کرم مجھ پہ کر کہ بس
آنکھوں کی مے سے جام طلب میرا بھر کہ بس
میں نے بہت تلاش کیا آپ کو مگر
آخر میں آ کے بیٹھ گیا اپنے گھر کہ بس
مٹتی ہوئیں تمام یہ عمدہ روایتیں
نادم ہوا ہوں دیکھ کے میں اس قدر کہ بس
گھر سے نکل کے پھر نہ کبھی آؤں گھر کو میں
آ جائے راس اتنا یہ ذوق سفر کہ بس
جس نے بھی دیکھا دیکھ کے حیران ہو گیا
ایسا دکھایا تم نے کمال ہنر کہ بس
رانا ہے دیکھ دیکھ کے انسانیت خجل
اس درجہ ہو گیا ہے زوال بشر کہ بس
رانا گنوری
No comments:
Post a Comment