Tuesday, 26 November 2024

یہ مرض عشق کا بنا کیوں ہے

 یہ مرض عشق کا بنا کیوں ہے

درد ہی درد کی دوا کیوں ہے

اس کا ملنا اگر ہے نا ممکن

اس سے ہی عشق پھر ہوا کیوں ہے

پل دو پل ہی اسے نہارا تھا

عمر بھر کی مِری سزا کیوں ہے

نظریں سب پر اگر رکھے ہے خدا

سب کی نظروں سے وہ چھپا کیوں ہے

وقت رہتے سمجھ نہیں آتا

جو ملا ہے ہمیں ملا کیوں ہے

وقت دینا تو تیرا دل بدلا

بس وہ جذبہ مِرا بچا کیوں ہے


راج کوشک

No comments:

Post a Comment