Wednesday, 27 November 2024

آہ و گریہ میں کہاں تاثیر ہے

 آہ و گریہ میں کہاں تاثیر ہے

ضبط میں ہی اشکوں کی توقیر ہے

ہو گئے یکساں اداسی اور میں

ایک صورت ایک سی تصویر ہے

جو مری سانسوں کی سیلن سوکھ لے

کیا کوئی شے اتنی بھی نم گیر ہے

غم مری قسمت ہے میں غم کا نصیب

اپنی اپنی دونوں کی تقدیر ہے

ایک محور پر ازل سے محو رقص

یہ زمیں بھی کوئی صوفی پیر ہے

رات بھر آنکھوں نے لکھا ایک خواب

یہ غزل اس خواب کی تعبیر ہے


وبھا جین خواب

No comments:

Post a Comment