Tuesday, 26 November 2024

تاراج خواہشوں کا مداوا نہ ہو سکا

 تاراج خواہشوں کا مداوا نہ ہو سکا

کوئی ہمارے واسطے عیسیٰ نہ ہو سکا

اتنی شدید دھوپ تھی مجھ پہ کہ عمر بھر

ابر و درخت سے کبھی سایہ نہ ہو سکا

نیندوں میں چھوڑ کر ہمیں آگے نکل گیا

ہم سے اس ایک خواب کا پیچھا نہ ہو سکا

گزرے پھر ایک بار تو دونوں کے درمیاں

وہ واقعہ جو طُور پہ پورا نہ ہو سکا

دہکان غم نے خون سے سینچی زمین دل

لیکن یہ دشت دشت تھا سبزہ نہ ہو سکا


امتیاز احمد خان

No comments:

Post a Comment