بتوں سے ہم نے جا کے التجا کی
بغاوت یہ خدا سے بر ملا کی
فنا جب ہو چکی کشتی ہماری
تو پھر آواز آئی نا خدا کی
جھکا دی یہ جبیں ہر نقشِ پا پر
الہیٰ خیر میرے دست و پا کی
عجب ہے میرے قاتل کا رویہ
ادھر تو خوں کیا اور پھر دعا کی
رحم کھاؤ مِرے حالِ زبوں پر
قسم ہاں ہاں قسم تجھ کو خدا کی
مبارک صد مبارک جو تجھے پریم
جفا نے شان رکھ لی ہے وفا کی
پریم رنگپوری
No comments:
Post a Comment