Saturday, 23 November 2024

محبت پھول بھی ہے خار بھی ہے

 محبت پھول بھی ہے خار بھی ہے

یہ ویرانہ بھی ہے گلزار بھی ہے

فروزاں کرکے دیکھے شمع دل کو

پتنگا پیکر انوار بھی ہے

کمال آگہی پر مرنے والو

کمال آگہی آزار بھی ہے

تماشہ بن گیا جس کا تحیر

نظر وہ لائق دیدار بھی ہے

گو لاکھ آرام ہو کنج قفس میں

اسیری روح کا آزار بھی ہے

یہاں شام و سحر بکتے ہیں یوسف

یہ دنیا مصر کا بازار بھی ہے

جو دل ہے ضامن مہر و محبت

وہی دل بانیٔ پیکار بھی ہے

وہ صابر نام ہے رندوں میں جس کا

سنا ہے محرم اسرار بھی ہے


صابر ابو ہری

No comments:

Post a Comment