محبت پھول بھی ہے خار بھی ہے
یہ ویرانہ بھی ہے گلزار بھی ہے
فروزاں کرکے دیکھے شمع دل کو
پتنگا پیکر انوار بھی ہے
کمال آگہی پر مرنے والو
کمال آگہی آزار بھی ہے
تماشہ بن گیا جس کا تحیر
نظر وہ لائق دیدار بھی ہے
گو لاکھ آرام ہو کنج قفس میں
اسیری روح کا آزار بھی ہے
یہاں شام و سحر بکتے ہیں یوسف
یہ دنیا مصر کا بازار بھی ہے
جو دل ہے ضامن مہر و محبت
وہی دل بانیٔ پیکار بھی ہے
وہ صابر نام ہے رندوں میں جس کا
سنا ہے محرم اسرار بھی ہے
صابر ابو ہری
No comments:
Post a Comment